hello world

آپ جلد یہاں قومی اخباروں میں کوٹ مٹھن کے متعلق خبریں پڑھ سکیں گے

Friday, 20 May 2016

کوٹ مٹھن

تحصیل راجن پور کی یونین کونسل نمبر 4

Thursday, 12 May 2016

مجاہد جتوئی

خواجہ صاحب کی ذات سے وابستہ تمام رموزو
مجاہد جتوئی
اور پہلوں کو اجاگر کرنے کےلیے جنہوں نے اپنی زندگیاں وقف کردی اور ایسے حقائق سے عوام الناس کو روشناس کرایا جن سے پہلے وه نابلد اور نا آشنا تھے ایسے تحقیق دانوں ماہر فریدیت کہا جاتا ہے. ماہرین فریدیت کی فہرست طویل ہے. فریدیت پر سو سال سے زائد عرصہ پر کام ہورہا ہے پھر کوئی نہ کوئی تشنگی رہ جاتی ہے فریدیت ایک عہد, ایک شخصیت یا ذات کا نام نہیں بلکہ ایک نظریے اور فلسفے کا نام ہے. ایسے ماہرین میں سرفہرست نام مجاہد جتوئی کا ہے
اصولاً سرفہرست نام چاچڑاں شریف کے کسی فرد کا ہونا چاہیے تھا جو آپ کی جنم بھومی ہے یا کوٹ مٹھن کے کسی اہل علم کا ہونا چاہے تھا جہاں محو استراحت ہیں. کوٹ مٹھن حضرت خواجہ معین الدین محبوب الہی کی ذات اقدس کی وجہ سے مرکز فریدیت بن چکاہے یا اس فہرست میں سب سے اوپر انہیں کا نام ہونا چاہیے تھا جنہوں نے آپ کے حلقہ ارادت کے راوی(روایت بیان کرنے والے) تھے کیونکہ ان کو وه سہولتیں میسر تھیں جو فی زمانے میں کنجاں محال بلکہ نا ممکنات میں سے تھایا فہرست میں اونچا نام انہیں کا ہونا چاہیے تھا جو آپ کے قریبی, حلقہ احباب, آپ کے پیش رو تھے خواجہ صاحب کی ذات ہمہ جہت وہمہ گیر ہے اور  خواجہ صاحب کے ایک پہلو یعنی ادبی پہلو کی بات کی جائے تو صد سالہ کی تشنگی کو دور کرنے کی سہی کی ہے وه مجاہد جتوئی صاحب ہیں ادب میں شاعری کو مرکزی مقام حاصل ہے اسی گتھی کو سلجھانے کی کامیاب کوشش مجاہد جتوئی نے کی ہے.ہر دیوان کی اشاعت کے ساتھ گتھی سجھلنے کی بجائے مزید الجھتی گئی ایک کے بعد ایک دیوان کی اشاعت نے خواجہ کے کلام کے درست متن کی راه میں رکاوٹ ڈال دی.ان گتھوں کو سلجھانا آسان نہیں بلکہ جوئے شیر لانے کے مترادف تھا.مجاہد جتوئی نے سات سال تک ہمہ وقت دیوان کے درست متن کےلیے عرق ریزی کرتے رہے حتی کہ اپنی ذات کو بھی فراموش کر ڈالا.آپ نے ابتک موجود ہر دیوان فرید پر مغز خوری کی اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی خواجہ کے کلام میں اگر تبدیلی ہوئی تو کیوں ہوئی کس نے کی اور کیوں کی اس کا بھی احوال لکھ دیا اور اپنا نقطہ نظر بھی پیش کیا.بجائے ناقدین دلائل پر توجہ دینے کے بغیر سوچے سمجھے آپ پر تنقید شروع کی.کسی بھی چیز کا احاطہ کرتے ہوئے دیگر افراد کے رائے کے ساتھ اپنا نطقہ پیش کرنا کوئی مضائقہ نہیں حق اختلاف کرنا یا متفق ہونا ہر شخص کا ہے لیکن متن کو دانستہ متنازعہ بنانے کی نا کام کوشش کی گئی.مختصرا اتنا عرض ہے کہ حضرت خواجہ معین الدین محبوب کریجہ کی یہ پیشن گوئی "خواجہ صاحب کا متعبر حوالہ مجاہد جتوئی بنیں گے" کے آگے مخالفین کی رائے بے وزنی ہو جاتی ہےدیوان فرید بالتحقیق کی اشاعت بمعہ دیگر تفصیل کاروباری نقطہ نظر میں گھاٹا کا سوده تھا لیکن عاشقان فرید کے لیے مالی  مفادات کوئی معنی نہیں رکھتے۔ مجاہد جتوئی کو لوح قلم سے لکھی ذمہ داری سے عہدبرآں ہونے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں دعا گو ہیں الله آپ کو سکھی صحت دے اور آپ خواجہ صاحب کے متعلق مزید معلوم لکھتے رہیں آمین